Friday, February 6, 2015

پیار



آفس سے آتے ہی اُس نے بریف کیس صوفے پر پھینکا، ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کی، کوٹ اتار کے بیڈ کی طرف اچھالا اور 
بیوی کو گلے لگا کر دیوانہ وار چومنے لگا۔
ارے ارے کیا ہو گیا۔۔
ارے۔۔۔ارے۔۔۔
ارررر۔۔۔۔۔اوہ ہ ہ 
میں تمھارے پیار میں دیوانہ ہوں بس دیوانہ۔۔۔
پتہ نہیں آفس میں دن کیسے گزارتا ہوں۔۔۔۔اتنی دیر کی جدائی کیسے برداشت کر لیتا ہوں۔
وہ خاوند کے بوسوں اور پیار بھرے ، جادو بھرے الفاظ سے مدہوش ہونے لگی، لیکن عورت تھی بے خودی میں بھی دماغ کا ایک خانہ اندیشے کے نشتر کی نوک پر رکھ کر جگائے رکھنے کی عادی
کیا واقعی آپ مجھ سے اتنا پیار کرتے ہیں
ارے اب بھی پوچھتی ہو محسوس نہیں کرتی دیکھتی نہیں
ہاں وہ تو ہے لیکن۔۔۔۔ڈر لگتا ہے اتنا پیار ۔۔۔۔کسی کی نظر نہ لگ جائے
ایک تو تم بہت ڈرپوک اور شکی ہو بھئی ,میں تمھارے سر کی قسم کھا کر کہنے کو تیار ہوں کہ مجھے تم سے سچ میں پیار ہے ،پیار کیا عشق ہے
اگر میں کبھی اپاہج ہو جاؤں، بد صورت ہو جاؤں، یا۔۔۔۔
کیسی باتیں کرتی ہو کیا پیار بس جسم کے جسم سے تعلق کا نام ہے
پھر تم نے پیار کو سمجھا ہی نہیں 
یہ تو روح کی تڑپ ہے
یہ رنگ ، روپ، جسم یا جنس سے آگے کی چیز ہے
لیکن نہیں تمھیں ایسے یقین نہیں آئے گا، کبھی تمھارے لئے جان دے دوں گا تو پھر تمھیں پتہ چلے گا کہ میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں۔
اللہ نہ کرے ۔۔۔آپ کو گرم ہوا بھی نہ لگے۔ آپ جان دیں اُس سے پہلے میں نہ مر جاؤں۔
کھانا لگاؤں۔۔۔ منہ ہاتھ دھو لیں
ارے ارے ارے ۔۔۔۔ کدھر چل دیں ، کھانا وانا بعد میں 
آج تو پیار ہو گا اور ابھی ہو گا میری جان
اُس نے اُسے بازوؤں میں بھر کر بیڈ پر اچھالتے ہوئے کہا۔
ارے نہیں۔۔۔۔ سنیں۔۔۔۔۔ سنیں تو ۔۔۔وہ ۔۔۔۔۔۔وہ ۔میں آج سہ پہر کو بیمار ہو گئی ہوں
!!!کیا۔۔۔۔۔ 
ارے سوری، دن کو جب آپ سے فون پر بات ہوئی تو ایسا کچھ نہیں تھا ، پھر ۔۔۔۔ بس اچانک۔۔۔پتہ نہیں کیوں دو دن پہلے ہی۔۔۔
بس ، بس اب تفصیلات نہ بتاؤ
جی اچھا۔۔۔۔۔ کھانا لگاؤں
نہیں ، میں ایک دوست کی طرف جا رہا ہوں کھانا وہیں کھاؤں گا
وہ ۔۔۔میں نے بھی کھانا نہیں ۔۔۔۔۔وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی۔
 رات کو دیر سے لوٹوں گا
میرا انتظار نہ کرنا۔
وہ ساری رات سوچتی رہی ابھی تک آیا کیوں نہیں، پہلے بھی ایسے باہر جاتا ہی تھا آج تو بہت دیر لگا دی
صبح خبر آئی رات اٗس کا ایکسیڈ ینٹ ہو گیا تھا، ہسپتال میں پڑا ہے اور حادثے میں آنکھیں جاتی رہیں۔
دو تین دن رونے دھونے اور آئے گئے کو بھگتا کر ایک دن نہا دھو کر لان میں بیٹھی، اخبار ہاتھ میں اٹھا یا تو نظر ایک جگہ رک گئی
ایک خاندانی رئیس تازہ رنڈوے عمر رسیدہ شخص کو  دلہن کی تلاش ہے بیوہ/ طلاق یافتہ میں کوئی قباحت نہیں۔
اُس نے رابطہ نمبراپنے موبائل میں محفوظ کرتے ہوئے سوچا 
آنکھیں نہیں تو جاب نہیں، جاب نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔ انسان بھوکا تو نہیں مر سکتا ناں۔


آفس سے آتے ہی اُس نے بریف کیس صوفے پر پھینکا، ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کی، کوٹ اتار کے بیڈ کی طرف اچھالا اور 
بیوی کو گلے لگا کر دیوانہ وار چومنے لگا۔
ارے ارے کیا ہو گیا۔۔
ارے۔۔۔ارے۔۔۔
ارررر۔۔۔۔۔اوہ ہ ہ 
میں تمھارے پیار میں دیوانہ ہوں بس دیوانہ۔۔۔
پتہ نہیں آفس میں دن کیسے گزارتا ہوں۔۔۔۔اتنی دیر کی جدائی کیسے برداشت کر لیتا ہوں۔
وہ خاوند کے بوسوں اور پیار بھرے ، جادو بھرے الفاظ سے مدہوش ہونے لگی، لیکن عورت تھی بے خودی میں بھی دماغ کا ایک خانہ اندیشے کے نشتر کی نوک پر رکھ کر جگائے رکھنے کی عادی
کیا واقعی آپ مجھ سے اتنا پیار کرتے ہیں
ارے اب بھی پوچھتی ہو محسوس نہیں کرتی دیکھتی نہیں
ہاں وہ تو ہے لیکن۔۔۔۔ڈر لگتا ہے اتنا پیار ۔۔۔۔کسی کی نظر نہ لگ جائے
ایک تو تم بہت ڈرپوک اور شکی ہو بھئی ,میں تمھارے سر کی قسم کھا کر کہنے کو تیار ہوں کہ مجھے تم سے سچ میں پیار ہے ،پیار کیا عشق ہے
اگر میں کبھی اپاہج ہو جاؤں، بد صورت ہو جاؤں، یا۔۔۔۔
کیسی باتیں کرتی ہو کیا پیار بس جسم کے جسم سے تعلق کا نام ہے
پھر تم نے پیار کو سمجھا ہی نہیں 
یہ تو روح کی تڑپ ہے
یہ رنگ ، روپ، جسم یا جنس سے آگے کی چیز ہے
لیکن نہیں تمھیں ایسے یقین نہیں آئے گا، کبھی تمھارے لئے جان دے دوں گا تو پھر تمھیں پتہ چلے گا کہ میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں۔
اللہ نہ کرے ۔۔۔آپ کو گرم ہوا بھی نہ لگے۔ آپ جان دیں اُس سے پہلے میں نہ مر جاؤں۔
کھانا لگاؤں۔۔۔ منہ ہاتھ دھو لیں
ارے ارے ارے ۔۔۔۔ کدھر چل دیں ، کھانا وانا بعد میں 
آج تو پیار ہو گا اور ابھی ہو گا میری جان
اُس نے اُسے بازوؤں میں بھر کر بیڈ پر اچھالتے ہوئے کہا۔
ارے نہیں۔۔۔۔ سنیں۔۔۔۔۔ سنیں تو ۔۔۔وہ ۔۔۔۔۔۔وہ ۔میں آج سہ پہر کو بیمار ہو گئی ہوں
!!!کیا۔۔۔۔۔ 
ارے سوری، دن کو جب آپ سے فون پر بات ہوئی تو ایسا کچھ نہیں تھا ، پھر ۔۔۔۔ بس اچانک۔۔۔پتہ نہیں کیوں دو دن پہلے ہی۔۔۔
بس ، بس اب تفصیلات نہ بتاؤ
جی اچھا۔۔۔۔۔ کھانا لگاؤں
نہیں ، میں ایک دوست کی طرف جا رہا ہوں کھانا وہیں کھاؤں گا
وہ ۔۔۔میں نے بھی کھانا نہیں ۔۔۔۔۔وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی۔
 رات کو دیر سے لوٹوں گا
میرا انتظار نہ کرنا۔
وہ ساری رات سوچتی رہی ابھی تک آیا کیوں نہیں، پہلے بھی ایسے باہر جاتا ہی تھا آج تو بہت دیر لگا دی
صبح خبر آئی رات اٗس کا ایکسیڈ ینٹ ہو گیا تھا، ہسپتال میں پڑا ہے اور حادثے میں آنکھیں جاتی رہیں۔
دو تین دن رونے دھونے اور آئے گئے کو بھگتا کر ایک دن نہا دھو کر لان میں بیٹھی، اخبار ہاتھ میں اٹھا یا تو نظر ایک جگہ رک گئی
ایک خاندانی رئیس تازہ رنڈوے عمر رسیدہ شخص کو  دلہن کی تلاش ہے بیوہ/ طلاق یافتہ میں کوئی قباحت نہیں۔
اُس نے رابطہ نمبراپنے موبائل میں محفوظ کرتے ہوئے سوچا 
آنکھیں نہیں تو جاب نہیں، جاب نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔ انسان بھوکا تو نہیں مر سکتا ناں۔



Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...