Saturday, January 3, 2015

خود سپردگی۔


شادی ہوئے ابھی دن ہی کتنے گزرے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور پھر جھجک، حیاء ، ڈر۔۔۔۔ 

ہر رات وہ اُسے ایک ہی بات سمجھاتا،

خود سپردگی سیکھو،

کامیاب اور خوبصورت ازدواجی زندگی کا ایک ہی راز ہے، اپنے آپ کو اپنے مجازی خدا کے حوالے کر دینا،

مکمل حوالگی،

اس قدر قریبی رشتے میں کیا جھجھک، کیسی شرم و حیا ۔۔۔بے خودی و بے باکی ہونی چاہئیے، 

جب من دے دیا تو پھر تن کا، آگے پیچھے ، اوپر نیچے کا کیا ہوش ، پھر کیسی رکاوٹ ، کاہے کی حد۔۔۔۔

ایک دن تکرار کی دھوپ سے پک کر پھل خود جھولی میں آن گرا۔۔۔۔

اُس نے جی بھر کے من کی بھوک مٹائی۔ بچپن سے جوانی تک دیکھی ہوئی تمام بے آواز فلموں میں خود کو ہیرو رکھوا کر دوبارہ ۔۔۔۔خود سے ڈائریکٹ کیا۔ 

آخر کار ہر فلم میں کہیں نہ کہیں سے "دی اینڈ" لکھا آ ہی جاتا ہے۔

----------------------

وہ سگریٹ سلگا کر ، آنکھیں بند کئے بیڈ کے کنارے لیٹا سوچنے لگا۔۔۔۔۔

یہ تو بہت ہی بے باک ہے، کہیں شادی سے پہلے تو۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...