Saturday, January 3, 2015

قومی ورثہ۔



بچے نے بستہ صوفے پر پھینکا اور منہ بسور کر ایک طرف بیٹھ گیا۔

 کیا ہوا ، میرے لعل کی طبیعت خراب ہے ۔۔۔۔یا سکول میں دوستوں سے کچھ گڑ بڑ ہو گئی، 

ماں نے اپنے لخت جگر کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے اُسے سینے سے لگا لیا۔


کلاس میں تقریر کا مقابلہ ہوا، میں نے تقریر کی تو سب کلاس فیلو ہنسنے لگے، ٹیچر نے بھی انھیں کچھ نہیں کہا۔

الٹا مجھے ہی کہنے لگے ، بیٹا ، تمیں تقریر کرنا سیکھنا چاہئے، اپنے آپ کو بہتر کر کے سب دوستوں کو بتا دو کہ تم بھی 

کر سکتے ہو۔

جیسے جاہل طالبعلم ویسے ہی استاد، لیکن چلو گھر میں کچھ مشق کرو۔۔۔۔باپ نے بیٹے کو تسلی دی۔

مجھ سے نہیں ہوتی یہ سب بکواس۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرا دِل کرتا ہے اگلے ہفتے جب ہماری کلاس ٹرپ پر مری جائے گی تو اُس دن میں ان کے ساتھ نہ جاؤں اور خدا کرے، وآپسی پر کسی پہاڑی سے اترتے ہوئے ۔۔۔۔۔ گاڑی کے بریک فیل ہو جائیں۔

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...